کیسے چڑھا ہے بخارِ مے بام کر
مانا چلو عشق ہے پھر جا کام کر
جو بھی ہے کرتی رہ کیا ہو گا فائدہ؟
ضد کہاں ہے؟ یار خود میرے نام کر
کیا اگر عشقِ حقیقی تو غم ہے کیا؟
بن محبت کا دیا ، اس کو عام کر
چل کبھی شاید مجھے دیکھو گی تو تم
ڈوب جاؤ گی مجھی کو الزام کر
جاناں سن، کاشف اٹھا ہے شب ہجراں کو
آج حد ہے ، اک ملن کا تو جام کر

0
92