بُھول کر تم کو آگے بڑھ گیا تھا
نام کیا خاک یاد رہ گیا تھا
اک قضا پیچھے پڑ گیئ مِرے
عشق میں خاص بات کہہ گیا تھا
حُسن بھی تو بہت کمال تِرا
میں بھی جذباتی رُو میں بہہ گیا تھا
تیرے جانے سے اک خوشی ہے ِملی
واپسی اب؟ نہ کر ! ہاں سہہ گیا تھا
تم نے قابو یہ عشق کاشف کِیا
بُت محبت کا دھیرے ڈھہ گیا تھا
-----------
بحر : خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
وزن : فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
شاعر: کاشف علی عبّاس
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ©

0
47