یہ جو ناقدری ہم پر گزری
اب کیا کہیں کس قدر گزری
تمہاری راہ تکتے، یاد کرتے
ہر ہر لمحہ مثل قہر گزری
تم کہ بنے ہودعویدار مسیحائی
کیا تصور میں یہ خبر گزری؟
یہ کس شخص سے لو لگا لی آہ
کس غفلت میں جان ادھر گزری
وہ سوتے ہیں چین کی نیند
برپا اک ہنگام ،جو سحر گزری
جو ،خون آنکھوں سے مقتل دیکھا
اپنے دیکھے،جہاں بھی نظر گزری
آ رہی ہے صداۓ خستہ تن کاشف
مرگ تنہائی میں باد نسیم قبرگزری
(کاشف علی عبّاس )

0
150