تیری خاموشی کا غم یا درد بھرا پھوڑ١ ہے
سنگ دل پر رقصاں اذیت میں جھنجوڑا ہے
اس راہ میں تاریکی کے بادل چھائے تھے
تم نے مجھے اک ایسی دوزخ میں چھوڑا ہے
تیری اک جھلک کی چاہت میں زہر عشق پی لیا ہے
تریاق سامنے دھرا ہے، اورمیں نے منہ موڑا ہے
اک تجھ سے تعلق چھپانے کی خاطر جاناں
میں نے بہت اجنبیوں سے تعلق جوڑا ہے
میں جانتا ہوںتمھیں کاشف، ہار نہیں مانو گے!
مگر رحم کرو اس دل پہ، جسے بار بار توڑا ہے

0
16