تیری خاموشی کا غم یا درد بھرا پھوڑ١ ہے |
سنگ دل پر رقصاں اذیت میں جھنجوڑا ہے |
اس راہ میں تاریکی کے بادل چھائے تھے |
تم نے مجھے اک ایسی دوزخ میں چھوڑا ہے |
تیری اک جھلک کی چاہت میں زہر عشق پی لیا ہے |
تریاق سامنے دھرا ہے، اورمیں نے منہ موڑا ہے |
اک تجھ سے تعلق چھپانے کی خاطر جاناں |
میں نے بہت اجنبیوں سے تعلق جوڑا ہے |
میں جانتا ہوںتمھیں کاشف، ہار نہیں مانو گے! |
مگر رحم کرو اس دل پہ، جسے بار بار توڑا ہے |
معلومات