کسی پرستان میں ایک حسین دن |
بہتے پانیوں تلے ، نورستہ سبزہ زاروں میں |
فلک شگاف بلند شجر ہیں جن کے پتے محو رقص ہیں |
ایک کانوں کو بھلی تان پر جھومتے ہیں |
دودھیا شفاف سفیدی ہے چاندی کے جام میں |
وہ سنہری سیال چھلکتا ہے جب جام مخمور ہوتا ہے |
ہیروں کی چمک لئے خدام ہیں جو عالم سرعت پیش کرتے ہیں |
اور وہاں کسی تخت پر تکیہ لگائے شاید میں بھی ہوں |
منظر میں پوشیدہ سر مستی میں بے خود ہو کر مست ہوں |
غموں کا موسم بیت گیا، دائمی سکون کا دور آ گیا |
اور میں تنہا ہوں مگر اس تنہائی میں شاندار غیر متوقع خوشی ہے |
اب سوالات نہیں ہیں پرانے معاملات نہیں ہیں |
ایسا وقت ہے اور ایسی جگہ ہے جہاں راحت مضمر ہے |
یہ انعام ہے لب جام ہے زیست دوام ہے صلہ خرام ہے |
معلومات