داغِ دل اور حسرتیں گن لے |
عشق میں سب حماقتیں گن لے |
میں تو چُپ تھا، مگر یہ ضد تیری |
آج اپنی شکایتیں گن لے |
غیر ہو کر کبھی نہیں سوچا |
کاش خود پر عنایتیں گن لے |
فیض کس بات کا مِلا ہوتا |
زخم سے اب ہلاکتیں گن لے |
شرمساری الگ ہوئی اس کو |
بارہا کی ندامتیں گن لے |
یادوں کا سلسلہ چلا جاۓ |
بُھولنے کی ملامتیں گن لے |
ایک دن حشر تو بپا ہو گا |
دنیا میں اب قیامتیں گن لے |
آج کاشف بُھلا دو نفرت تم |
چند اس کی محبتیں گن لے |
شاعر : کاشف علی عباس |
معلومات