اپنی محبوبہ کے نام |
کاش میں کرونا ہوتا اور تجھے ہو جاتا |
تو بڑے چاؤ سے ویکسین لگاتی خود کو |
اور میں تیری سانسوں پر قابض ہوتا |
اور پھیپھڑوں میں ٹک کر بیٹھ جاتا |
تب سانس نا آتی تجھ کو، کھانسی آتی |
آخری اکھڑی سانسیں آتیں تجھے ڈرپ لگتی |
پھر تو مر جاتی ۔۔۔اور دنیا بکھر جاتی میری |
مگر وقت گزرتا اور ایک اور بن جاتی میری محبوبہ |
کاش ایسا ہو تو کتنا اچھا ہو، مگر سچ تو یہی ہے جان |
کاش میں کرونا ہوتا اور تجھے ہو جاتا |
کاشف علی عبّاس |
معلومات