اب ہم ہیں راہی
کسی اور منزل کے
تمھارے روکنے سے
اب بھلا کیا فائدہ ہو گا ؟
تمہاری دسترس میں
ہماری قدر نہ تھی
ساتھی نیا ڈھونڈ لیا ہم نے
افسوس میں ہاتھ ملنے کا کیا فائدہ
بھول جاؤ ہمیں ؟
ہم دھوکہ باز ہی سہی
اب جام لب بہار ،
یاد ماضی کا کیا فائدہ
کبھی دل جو تنگ کرے تو
کہ دینا کہ مسافر مست ہو گیا
اس حسین منزل پر عشق کی
اک نئی محبوبہ کے چاکلٹی لبوں کو
چھو کر امر ہو گیا ، تجھے بھول گیا
تو بھی کہیں دور نکل،
ملامت کا اب کیا فائدہ؟

0
18