سنو مجھے کچھ خاص کہنا ہے
ایک سوال پوچھنا ہے
آخر تم ہر وقت میرے سامنے کیوں آ جاتی ہو
دل میں دماغ میں ہر پل پر کیوں چھا جاتی ہو
میں کوئی کام بھی کروں ذہن بھٹک جاتا ہے
کام چھوڑ تیرے حسین ہاتھ میں کھٹک جاتا ہے
سنو
یہ تو ٹھیک نہیں ، میں پاگل ہو رہا ہوں
تم میں کھو گیا ہوں ، میں بادل ہو رہا ہوں
اس کا کوئی بدل بتا دو
عشق کا کوئی حل بتا دو
نا مذہب میں سکون رہا نا تفریح میں مستی کوئی
نا لکھنے کا مزہ ہے اب نا ہی بے خودی باقی
کاشف کو تم نے ، واحد تم نے گھائل کر دیا ہے
اے میری جان مجھ سے سب کچھ زائل کر دیا ہے

0
58