خدا سے عشق کیا جنت کو پایا |
اگر بندے سے کیا ذلت کو پایا |
ہوس پیسے کی لت بےحد بری ہے |
کبھی قسمت میں سے دولت کو پایا |
ملے کیا فائدہ اس چیز سے اب |
ہمیشہ بے وفا شہرت کو پایا |
اگر پیسا پڑا ہے پاس تیرے |
تو پیچھے بھاگتی عزت کو پایا |
یہ سگرٹ بھی برا تم سا لگا تھا |
کہ کڑواہٹ ملی عادت کو پایا |
اگر کاشف مچل کر التجا کی |
تو بے وقعت دلی حسرت کو پایا |
------------------ |
بحر :ہزج مسدس محذوف |
وزن :مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن |
معلومات