اوروں سے بھی کس بات پر اب گِلہ ہو
کہ جب کوئی اپنا جلن سے مِلا ہو
کدھر ہو مِرے عہدِ رفتہ شبِ گم
یقینِ غمِ دوراں تھوڑا ملا ہو
کٹے گی کبھی نا کبھی تو سیاہ شب
تِری زلف کا گر اجالا ملا ہو
مجھے رنج ہے بے وفائی کا بے حد
زہر جیسے ہستی مے میں ملا ہو
قضا کو کہو جب دعا کا اثر ہے
ٹلی ہر بلا صدقہ جیسے ملا ہو
اچانک چلا ہوں تری سمت میں
کہ کاشف کو گھر اک نیا سا ملا ہو

0
77