آؤ تو پھر جاؤ کہاں تک
دل کہ دے ہی آؤ وہاں تک
اک عمر ہے بیتی چکر میں
تم پتا بتاؤ وہاں تک
اس قدر ترا انتظار
بس گلے لگاؤ وہاں تک
میں کہ ٹھہرا ہوں نا سمجھ سا
پھر مجہے سمجھاؤ وہاں تک
کچھ شوکت رفعت ہم بھی چاہیں
کچھ ہمیں دلاؤ وہاں تک
آتشِ روح کی کیا تاثیر ؟
جسم بھی جلاؤ وہاں تک
یہ بلندی محبت ہے کس کی
بس بے پر اڑاؤ وہاں تک
بوجھ اس عشق کا توبہ
یا حشر اٹھاؤ وہاں تک
تم کو کیا پڑی دوسروں کی
مت کہ تم دکھاؤ وہاں تک
جرم تھا مِرا کیا؟ پیار ؟
حق سزا دلواؤ وہاں تک
چھیڑ جو چلی جا رہی ہے
کچھ عجب ستاؤ وہاں تک
اک نظر میں تیری اگر ہوں
مت کہ اب گراؤ وہاں تک
اے کہ دل، ہے کاشف بھی مجرم
گہرا ہی دفناؤ وہاں تک

0
68