دیوانگی ایک طرح کی راحت سمجھے
ہوش میں رہ کر غم دوراں سمجھے
بات کہ کر بھی ان کہی گئی
شب جاگ کر بھی سوئی رہی
دل مضطر کی جانب چلے اگر
مجروع ہے بدن تڑپا ہے جگر
یوں ہی نہیں اک اور بے کلی
وہی شب و روز وہی بے دلی
اسی ڈگر پہ جینا بھی دوبھر دیکھا
کاشف تم نے پھر ادھر دیکھا
کاشف۔

0
18