غصے میں ہوں، تنگ نہ کر ،پھر سہی اب جانے دے |
کس کی تھی غلطی، ہمیں کیا؟مجھے گھر آنے دے |
چپ لگی، غم بھی بڑھا، ضبط کیا، ڈر بھی لگا |
زندگی خاموش ہے، چھیڑ کے سُر، گانے دے |
چاہتا ہوں میں ابھی کیا؟ سکوں کا واسطہ |
گھونٹ بھر تو پینے دے، مے خماری لانے دے |
کیف میں گم ہو چکا ہوں مزہ ہے بڑھ رہا |
غم پرے کر، جام بھر، کچھ نئے مےخانے دے |
عمر اک بیتی یہاں اور یوں کاشف چُھپ گیا |
مُشک بھرتا ہے کہاں تشنہ کچھ پیمانے دے |
معلومات