غصے میں ہوں، تنگ نہ کر ،پھر سہی اب جانے دے
کس کی تھی غلطی، ہمیں کیا؟مجھے گھر آنے دے
چپ لگی، غم بھی بڑھا، ضبط کیا، ڈر بھی لگا
زندگی خاموش ہے، چھیڑ کے سُر، گانے دے
چاہتا ہوں میں ابھی کیا؟ سکوں کا واسطہ
گھونٹ بھر تو پینے دے، مے خماری لانے دے
کیف میں گم ہو چکا ہوں مزہ ہے بڑھ رہا
غم پرے کر، جام بھر، کچھ نئے مےخانے دے
عمر اک بیتی یہاں اور یوں کاشف چُھپ گیا
مُشک بھرتا ہے کہاں تشنہ کچھ پیمانے دے

76