رہیں تازہ ہوں نا کبھی بھی خراب |
ترا عشق یا پھر پرانی شراب |
عجب نازکی ہے کلامِ سجن |
مخاطب کرے آپ یا پھر جناب |
ترے آنے سے آئی ہے پھر بہار |
مچلتا ہے دل مانگتا کچھ حساب |
کسی دن کہ تم سے ملاقات ہو |
جگہ کوئی ہو ، چا ہے میرا ہی خواب |
بسے میرے دل میں یوں لاہور شہر |
یہاں سے نکلنا فقط اک عذاب |
کبھی شب کبھی دن کٹے یاد میں |
کبھی بے قراری کبھی ہوں بے تاب |
ہے انکار سجدہ کہ ابلیس تھا |
وہ شیطان، میرا الگ انتخاب |
مرا رزق حق آج اللّه کرے |
کہ کاشف دعاۓ علی فتح یاب |
------------------------- |
بحر: متقارب مثمن محذوف |
شعر کا وزن : فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُول |
معلومات