میں اکثر تنہائی میں پہروں اس گنجل خیال پر  سوچتا ہوں کہ آخر انسانی مقصد حیات کیا ہے ؟ ہے کیا یہ آخر؟ یہ زندہ مردہ کا کھیل کیوں ہے کس لئے ہے ۔دنیا میں عزت یا دولت یا شہرت یا امیر بن کر یا داد و  عیش دے کر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔کامیاب آخر ہے کون؟ 

وہ جسے دنیا والے کامیاب سمجھیں؟ تو جس کے پاس اقتدار و حکومت ہو، دنیا اسے کامیاب سمجھتی ہے مگر اقتدار و طاقت تو اکثر ناجائز دولت خرچ کر کے ، دوسروں کو ڈرا دھمکا کر، جھوٹ بول کر غرض کہ سیاست کا ہر جرم کر کے حاصل کیا جاتا ہے تو کیا اتنی برائی کی چیز کو دنیا کامیابی سمجھتی ہے ؟ تو کیا یہ آپ کے نزدیک کامیابی ہے ؟؟؟ ہر گز نہیں، غیر اخلاقی حرکتوں پر کامیاب ہونا کامیابی نہیں ہے۔


اچھا تو پھر جس کے پاس عزت ہے وہ کامیاب ہے، لوگ جسے حاجی صاحب حاجی صاحب کہیں، دوسروں کو اس کی مثال دیں، بچوں کو اس کی روش پر چلنے کی تلقین کریں ۔۔۔مگر میں نے ان سو کالڈ عزت دار لوگوں کے بھی بہتیرے سکینڈلز دیکھے ہیں، یعنی منافقت سے، مکاری سے اور عیاری سے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر نام نہاد دو نمبر قسم کی عزت بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔اور دنیا اسے کامیاب سمجھتی ہے، جب تک کہ اس کا بھانڈا نا پھوٹے، تو یہ جھوٹی عزت پا لینا ایک کامیاب شخص کی نشانی ہے ؟ نہیں، یہ بھی حلق سے اترنے والی بات نہیں ۔۔۔


کیا شہرت کامیابی ہے ؟ کوئی سلیبرٹی ہو جانا کوئی کرکٹ سٹار یا مشہور ہونا کیا یہ کامیاب بندے ہوتے ہیں۔ تو حقائق کے مطابق سب سے زیادہ بے سکون اور خودکشی یہی سٹار لوگ کرتے ہیں؟ ان کی شہرت ان کے لئے جان لیوا عذاب سا بن جاتی ہے تو یہ تو کبھی بھی کامیاب نہیں کہلا سکتے۔ چاہے دنیا یعنی ہم لوگ ان کو مرعوب ہو کر دیکھتے رہیں ۔۔


کیا صحت ہونا، اچھی سرکاری نوکری ہونا یا پیسے کی ریل پیل کے ساتھ ساتھ ایک پر سکون صبح شام آئیڈیل زندگی ہونا کامیابی کی ضمانت ہے ؟؟؟ جگہ جگہ سیر کرنا زندگی سے لطف اندوز ہونے کو دنیا تو ستائش اور قابل تعریف گردانتی ہے ؟ تو کیا اسے کامیابی سمجھیں۔۔۔نہیں نہیں ، یہ تو روٹین کی زندگی ہے، اٹھو جاگو اور کولہو کے بیل کی طرح زندگی کی دوڑ میں جت جاؤ ؟ ایک جانور ، کسی جنگل میں رہنے والا وحشی جانور بھی تو اسی اصول پر جی رہا ہے ۔کھاؤ پیو سو جاؤ پھر جاگو پھر کھانا تلاش کرو سکون کرو پھر سو جاؤ ۔یہی معیار کامیابی کا ہے کیا؟ 


شاید اچھی فیملی ٹرمز ہونا ، ایک مڈل کلاس زندگی گزارنا جہاں ہر وقت اکاونمی مطلب بچت سب کا تکیہ کلام ہو جب کم خرچ بالا نشین فلاسفی ہو، تو اسے تو دنیا بھی کامیابی نہیں سمجھتی۔۔اور میں اس لئے کامیابی نہیں سمجھتا کہ ساری زندگی لالچ ، حسد اور جو دوسروں کے پاس ہے اور اپنے پاس نہیں اس کا حساب لگانے میں لگ جاتی ہے ۔تو آخر کامیابی کیا ہے ؟ 

کیا فقر کی چادر اوڑھ کر یا علی کا نعرہ لگا کر بھنگ کے نشے میں ادھر ادھر گرنا کامیابی ہے؟ یعنی آپ بھول جاتے ہو کہ فقیر اور گداگر یا بھکاری میں فرق ہوتا ہے ۔بھکاری بھیک مانگتا ہے اسے دنیا چاہیے ہوتی ہے جبکہ دوسری طرف ایک فقیر بھیک دیتا ہے اور دنیا دھتکارتا ہے اس سے پیچھا چھڑ اتا ہے تبھی حضرت علی شیر خدا کا سنہری فرمان ہے کہ جسے دنیا چاہیئے اسے مردار کی صحبت میں رہنا چاہئے ۔۔۔

کیا اس دنیا میں کامیابی کے لئے آہ بھریں جس میں بہترین پینے کی چیز پانی ہے جو مارا مارا پھرتا ہے ، بہترین سونگھنے  کی چیز مشک نافہ ہے جو خشک جمع خون ہے ،بہترین کھانے کی چیز شہد ہے جو ایک مکھی کی تھوک ہے ، بہترین سکون نیند ہے جو ایک طرح کی موت ہے ، بہترین لطف کی شے زندگی ہے جو کسی بھی پل چھن جاتی ہے ، بہترین رفاقت عورت ہے جس کی بہترین بدترین ہے ۔(جو دنیا کے نزدیک اسکی سب سے اچھی چیز ہے وہ اسکے لئے سب سے بری ہے ) اور بہترین کارآمد چیز دولت ہے جو کبھی ٹھہرتی نہیں ، بہترین اقربا ہیں ماں باپ بہن بھائی بیوی بچے دوست یار جو شناسا کو  رات ہونے سے قبل نہلا کر کفنا کر قبرستان میں منوں مٹی تلے دفنا کر تنہا اکیلا چھوڑ کر جلدی جلدی گھر کو بھاگتے ہیں ، اب اس جگہ وحشت ہے غربت ہے 


 میری طرح کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں تو پلان کرتے ہیں کہ اس کا جواب ڈھونڈیں گے، اس دار فانی میں نا بڑھتی عمر کا غم ہے نا لیٹ شادی و بچے کا ، غم اس کا نہیں کہ شہرت نہیں ملی یا رزق کم رہا ، یا وقت پر نا مل سکا ،غم بس اس کا ہے کہ آخر کامیابی کیا ہے ؟ آپ کے نزدیک کامیاب کون ہے؟ سعی کی ہی تھی مگر موت اچانک آ کر سب پلان چوپٹ کر دیتی ہے، تو مہلت غنیمت مانیں اور بتائیں کہ  آپ کے نزدیک کامیاب کون ہے؟ 

تحریر : کاشف علی عبّاس 






0
86