آگ آتش عشق دامن
راکھ جوتش عشق ضامن
میرا ظاہر میرا باطن
عشق نازک عشق آہن
ایک مشکل نا ملا حل
بن گئے تم میری اُلجھن
کھیلتا تھا روز اُٹھ کر
ایسا گزرا میرا بچپن
آج باہم کل جُدائی
تیرا میرا ایسا بندھن
آب بِن مچھلی کہ تڑپے
ویسا تھا میرا بھی تَڑپَن
بچ سکے نا کوئی جوگن
کیا جوانی کا تھا جوبن
کتنی سُندر ہے وہ دُلہن
تیز ہوتی دل کی دھڑکن
توشہ خانہ کہہ رہا ہے
تم ہی رہبر تم ہی رہزن
کہتی خلقت خالی دوزخ
یہ بھلا ہے کیسے مُمکن؟
تم اکیلے کیا بُرے ہو؟
نیک سارے باقی مومن؟
سوچتا ہوں روز کاشف
کھٹی میٹھی عشق پھڑکن
-------------------
وزن : فاعِلاتن فاعِلاتن
بحر :رمل مربع سالم
شاعر: کاشف علی عبّاس
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ©

47