آنکھ میں چھپی مے آب چھلک جا
اس دل کو ہلکا کر، آج تو بہک جا
تیرا یار پاس نہیں، ملن کی آس نہیں
چمن میں سوگ ہے غم کی کلی چٹک جا
نظریں جما کر راہ یار میں صدیاں بیٹھے
وہ آیا نہیں، رستہ بھول گیا، تو بھٹک جا
تا تھیا ناچ کر بلھے شاہ یار مناتا ہے
ہو محو رقص، تھوڑا ناچ کچھ مٹک جا
تیرا بھی کاشف کیا عجب معاملہ رہا ہے
عشق کا پھندا ہے سامنے، نا سوچ، لٹک جا
شاعر : کاشف علی عبّاس

0
141