دامن دل آج بھرنے چلے ہیں
ہم عشق قابو کرنے چلے ہیں
زندہ ایسے کہ مردہ کا گمان ہو
تنگ آ کر پھر مرنے چلے ہیں
ہاں نہیں تیری طلب باقی رہی
یونہی جام پھر بھرنے چلے ہیں
ہستی نابود گر ہے تو غم نہیں
اٹھ اٹھ کر اب گرنے چلے ہیں
کاشف یہ آوارگی رنگ لائے گی
سفر حیات کٹا، پھرنے چلے ہیں؟
شاعر :کاشف علی عبّاس

93