دامن دل آج بھرنے چلے ہیں |
ہم عشق قابو کرنے چلے ہیں |
زندہ ایسے کہ مردہ کا گمان ہو |
تنگ آ کر پھر مرنے چلے ہیں |
ہاں نہیں تیری طلب باقی رہی |
یونہی جام پھر بھرنے چلے ہیں |
ہستی نابود گر ہے تو غم نہیں |
اٹھ اٹھ کر اب گرنے چلے ہیں |
کاشف یہ آوارگی رنگ لائے گی |
سفر حیات کٹا، پھرنے چلے ہیں؟ |
شاعر :کاشف علی عبّاس |
معلومات