اسلام آباد کے سیکٹر جی -ایٹ میں بہت سناٹا تھا، لوگوں میں عجیب و غریب سایوں کے کئی دفعہ دیکھے جانے پر شدید خوف و ہراس تھا- کچھ کہتے تھے کہ یہ ان کا وہم تھا، ،مگر کچھ قسم کھاتے تھے کہ انھوں نے بھدی چڑیلوں کو گلیوں میں چلتے دیکھا ہے، ہر رات کو دروازے بجتے تھے، مگر لوگ ڈر کے مارے بستروں میں دُبکے رہتے تھے - ایسے ہی ایک پورشن میں اصغری بھی اپنے بستر میں دبکی تھی، کہ دروازہ دھڑ دھڑ، بہت زور سے بجا ۔ لائٹ تھی نہیں، بیچاری کے دماغ پر چڑیلیں چھانے لگیں، جب کافی دیر تک دروازہ بجتا رہا، تو وہ دل میں آیتیں پڑھنے لگی- پھر ایک خاموشی چھا گئی، اس نے سکون کا سانس لیا ہی تھا، کہ اسے لگا کہ کچن کی طرف کھُلنے والی کھڑکی میں کچھ کھٹکا سا ہوا، اس کی تو مانو  بدن سے جان ہی نکل گئی ، پہلے اس نے سوچا کوئی بلی ہو گی، مگر جب ایسے لگنے لگا کہ کوئی کھڑکی کی سلاخوں میں ہاتھ ڈال کر کنڈی کھولنے کی کوشش کر رہا ہے ، تو اصغری تھر تھر کانپنے لگی، اس میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ساتھ والے کمرے میں جا کر پولیس کو فون ہی کر سکے - ڈر کے مارے اس کے رونگٹھے کھڑے ہو گۓ،اوپر سے وہ اکیلی تھی، اس نے آیت الکرسی پڑھنے کی کوشش کی مگر وہ اسے یاد ہی نہیں آ رہی تھی - خوف نے اس کا دماغ ماؤف کر دیا تھا، تبھی کھڑکی ایک جھٹکے سے کھلنے کی آواز آئی اور ایسے لگا جیسے کوئی دبے پاؤں اندر کودا ہو - اصغری نے چیخنا چاہا مگر اس کی آواز گلے میں ہی گُھٹ گئی، اور موم بتی کی روشنی میں ، موہوم سی روشنی میں ایک ہیولہ سا ، عین اپنے کمرے کے سامنے نظر آیا ، "" چ چ - چو -چڑیل" اصغری ایک دلدوز چیخ مار کر بیہوش ہو گئی --------------------- جب آنکھ کھلی تو ٹی-وی آن تھا، اور اصغری کا میاں " صفورا " بڑے مزے سے " کپل شرما شو" دیکھہ رہا تھا ، صفورا نے اصغری کو جاگا دیکھا، تو بولا" رہی نا اوت کی اوت - میں اتنی دیر دروازہ کھٹکھٹاتا رہا، مگر تم نے نہ کھولا، پھر کچن کی کھڑکی کے راستے آیا، تو دیکھا تم بیہوش پڑی تھی، چلو اٹھو اور کھانا بناؤ " اصغری پر تو گھڑوں پانی پڑ گیا، خود کو کوستی کچن میں گئی ہی تھی، کہ کھڑکی کے سامنے ، گلی میں ،سے کوئی تیزی سے گزرا، اصغری نے لحظہ بھر کو سوچا اور چمٹا لے کر کھڑکی میں سے کود گئی ، 

" آج میں اس چڑیل کو مار کر ہی دم لوں گی" ---وہ یہ دہراتے جا رہی تھی، اور جونہی سر پرچادراُوڑھے وہ سایہ ایک جگہ رکا، اصغری نے آؤ دیکھا نہ تاؤ ، چمٹا پوری طاقت سے اس کے سر پر دے مارا اور ...." محلے کے چوکیدار نے" چڑیل چڑیل " چیختے ہوے اپنا سر پکڑ لیا " اور اصغری کو لگا کہ گلی والی چڑیل وہ خود ہی ہے -



0
34