اے چھپی اٹل حقیقت کی گھڑی |
جس کا آنا حق ہے، |
جس کا چھا جانا بے شک ہے |
تم نے سب لذت کھا لینی ہے |
تم نے ہر اجرت پا لینی ہے |
مہیب پردوں میں مدفن بھی نہ بچ سکے گا |
اجلی روشنی میں اوڑ ھے کفن بھی پکڑا جائے گا |
اے نئی دنیا کی سچی پیامبر ۔۔۔عنقریب تیرا سامنا ہے |
پھر یاروں سے اور پیاروں سے دائمی مفارقت ہے |
اس پتلی نے چڑھ جانا ہے |
اس پنڈلی نے کھل جانا ہے |
پھر ایک آگ کا گڑھا ہے |
یا خوش رنگ باغ پڑا ہے |
اے خالق موت ۔۔۔ |
اتنی مہلت دے ذرا کہ خاک مدینہ و نجف چھو سکوں |
بلند مکہ کی برکت میں کبھی مطمئن ہو کر سو سکوں |
ورنہ دکھاوا زندگی کا دکھاوا ہی رہ جائے گا |
یہی پچھتاوا ہے یہی پچھتاوا ہی رہ جاۓ گا |
آزاد نظم : شاعر : کاشف علی عبّاس |
معلومات