باقی ہے خلش رات کہاں
اب وہ پہلی سی بات کہاں
اٹھے رهتے تھے دعا کو ہردم
وہ ہاتھ کہاں وہ ذات کہاں
جب عشق ہی تیاگ دیا ہے
اب وہ شوخی کمالات کہاں
وہ بازی جیتی اور ہم ہارے
ہار کر بھی ہوئی مات کہاں
دیکھ کر چل کاشف کہ یہاں
خون سفید، رشتہ بنا گھات کہاں
شاعر :کاشف علی عبّاس

0
108