یہ جام ہے اور جام میں تم
بس شام ہے اور شام میں تم
یوں عشق ہوا، خبر ہوئی نا
اب کام ہے، اور کام میں تم
جب لوگ ملے، کہ کون ہو تم؟
کیا نام ہے؟ اور نام میں تم
گزرا ہے کبھی یہ لمحہ تم پر؟
ہر راستہ تم، مقام میں تم
اک بار میں نے دعا یہ کی تھی
کاشف کو ملو شام میں تم

0
77