اس وقت دل بھی خاموش ہوں گے
میں اور تم ہم آغوش ہوں گے
اک دوسرے پر رکھ لی نظر اب
اک دوجے میں بس مدہوش ہوں گے
جذبات میں بہہ جانے کا دن ہے
محفل میں یار فَراموش ہوں گے
گہرائی آنکھوں کی ماپنے دو
اُف راز کتنے پاغوش ہوں گے
بھیڑیں چلی ہیں پیچھے کسی کے
ہاں نام کے کچھ برگھوش ہوں گے
دنیا جگہ ایسی ہے کہ اک دن
شاید یہاں سب دھاپوش ہوں گے
جاتا کدھر کو کاشف زمانہ
وہ اور میں تو ہَمدوش ہوں گے
---------------
وزن : فِعْلن فَعُولن فِعْلن فَعُولن
بحر : متقارب مثمن اثلم سالم مضاعف
پاغوش ( پوشیدہ )
ہَمدوش، (ہم قدم، زمانے کے ساتھ )
بَرْگھوش( چرواہا )
دھاپوش( بے مقصد ، بے فائدہ چلنا )
شاعر: کاشف علی عبّاس
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ©

0
86