تنہائی کی جانب راغب کیا جائے گا
اے دل اب اور کتنا ہنگامہ برپا کرنے والے افراد باقی ہیں
شکوہ بجا تسلیم خم ناز ادا ٹھہرا رضا تہی اگر
تم لوگ بچ کر بچھ کر مرگ نا تمام کے آخری قیدی ہو
آوارگی میں ٹھہر جا جب لب عشق پہنچ جاۓ
اسی جگہ مصلوب ہونے میں سرشاری پائی تھی
فکر رعنائی بھر کی محض سراب نظر ہے
تیری محبت تیری نفرت تک لے جاۓ گی مجھے
کاشف ۔۔۔۔

0
53