کب سرشت انساں بھی بدلتی ہے |
یہ ہوس تو زیادہ بڑھتی ہے |
شرم اس کو ذرا نہیں آتی |
بُھولا احسان عقل مرتی ہے |
ڈھونگ تیرا کُھلے گا اب جلدی |
دنیا جو کرتی ہے، وہ بھرتی ہے |
چال قسمت چلے، رہے گم صم |
اب کہ کیوں روتا ہے؟ جو پڑتی ہے |
کامیابی دغا لگی کاشف |
ہر ریاکار کو یہ ملتی ہے |
بحر : خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع |
وزن : فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
معلومات