چلیں آج صرف اور صرف سچ بولنے کا پکا اور مصمم ارادہ کر کے سچ بولیں ۔خود سے بھی اور اگلوں سے بھی ۔تو اگر آپ اپنے ہر مسلۓ کا دائمی اور یقینی آسان حل چاہتے ہیں تو صرف یہی ایک کام کریں ۔سچ بولیں ۔۔۔پھر آپ کو نا کسی سیلف ہیلپ کی ضرورت ہو گی نا ہی کسی کونسلنگ کی حاجت باقی رہے گی ۔سچ ایک ونر ہے ۔کیسے ؟ سچ فارمولا ہر پرابلم پر اپلائی کریں ۔

اگر آپ کا کیرئیر نہیں بنا یا محبت ناکام ہو گیئی یا صحت ایشو ہے ، اگر آپ کو ذہنی سکون نہیں، کوئی بھی مسلہ ہے اس پر ایک مرتبہ سچ کھول کر پھرول کر اپنی غلطی دیکھیں ۔اپنے جج خود بن کر دیکھیں ۔

تو محبت میں ناکامی کی وجہہ سمجھ آ جاۓ گی ۔شاید آپ کو اس بندی یا بندے سے محبت ہے ہی نہیں ۔یہ بس ایک تمنا ہے ۔اور اگر محبت ہے تو زندگی جیسی قیمتی شے ایک جذباتی ہیجان انگیز جذبے میں لگا دینا کہاں کی دانش مندی ہے ؟ میں کبھی محبت میں کسی کے آگے نہیں بچھا ۔جب کبھی رومانوی شاعری کرتا ہوں تو وہ صرف شاعری کی حد تک ہے ۔میری انا مونٹ ایورسٹ سے بھی اونچی ہے ۔جسے آپ سے سچی محبت ہوتی ہے وہ آپ کی انا کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچا سکتی یا سکتا ۔باقی جو آپ کی تذلیل کی کوشش کرے تو کنارہ کشی بہترین عمل ہے ۔بھاڑ میں جاۓ ایسی بندی یا بندہ ،دنیا میں ہزاروں لوگ ہیں ۔کہیں اور ٹرائی کر لینا بہتر ہے ۔ہاں ، جیسے شاعر کو رومانی تخیل کے لئے فرضی محبوب کی ضرورت رہتی ہے تو اگر کسی خوش فہم احمق کو یہ لگے کہ میں تو اس پر مر مٹا ہوں تو سردی میں یخ پانی سے نہا کر اپنی عقل پر ماتم کرے ۔میں تو فقط تخلیقی جلا کو روشن کر رہا ہوتا ہوں ۔ایسی مخلوق کو اتنی بھی بات سمجھ نہیں آتی کہ آج تک عملی طور پر کبھی اپنانے کی ہلکی سی بھی کوشش کی ؟ نہیں نا ؟ کیوں کہ یہ آے گیۓ یعنی صرف کام چلانے کی شعر کہنے کو موڈ بنانے کو ہم رومانٹک ہوتے ہیں ۔اب آپ اگر اسے میرا عشق سمجھ لیں تو آپ ایک گھامڑ بندے ہو ۔نا شکل نا عقل مخدوش حالات ،لائیک سیریسلی ۔۔۔نا رشتہ نبا نا نسل چلی ۔۔۔اگر دنیا میں صرف یہ پاگل بچ جائے تب بھی اس سے سو میل دور بھاگ جاؤں گا ۔تو جہالت اور خوش فہمی کا کوئی علاج نہیں ۔ایسی خود کو حسینہ عالم سمجھنے والی بندیوں کو دیکھ کر ہی متلی سی کیفیت ہو جاتی ہے ۔یہ منہ یعنی در فٹے منہ ۔

از کاشف 


1
378
کاشف صاحب!!! آپکی بات بلکل درست ہے کہ جو آپکو ذلیل کرے اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے ۔۔ مگر بعض تعلقات ایسے ہوتے ہیں، جہاں آپکو برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ کاشف صاحب برداشت کرنا بزدلی کی علامت نہیں ہے ۔۔ حضرت علی کا قول ہے ۔
برداشت بزدلی نہیں بلکہ ایک کامیاب زندگی کا سب سے اہم اصول ہے، جس میں قوت برداشت نہیں وہ انسان کہلانے کے قابل نہیں ۔۔ اگر ہم ایک دوسرے کی چھوٹی بڑی غلطیوں کو نظر انداز نہیں کریں گے تو کس طرح کامیاب زندگی گزاریں گے ۔۔ پرفیکٹ کوئی نہیں ہوتا، ہر انسان میں خوبیاں اور خامیاں دونوں ہوتی ہیں، کوشش کرنی چاہیے کہ ایک دوسرے کو برداشت کرنا چاہیے ۔۔ انا کو اگر انسان تعلقات میں لے آئے تو ایسے رشتے نہیں چل سکتے ۔۔رشتے ہمیشہ صبر و تحمل سے چلتے ہیں ۔۔ محبت کے بغیر کوئی بھی تعلق وجود میں نہیں آ سکتا ۔۔
میرا ذاتی تجربہ ہے کہ رشتے ہمیشہ دل سے بنتے ہیں اور صبر سے نبھائے جاتے ہیں ۔۔ اللہ تعالی ہم سب کو نیکی کی ہدایت دے آمین یا رب ۔۔
کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت ۔۔
صباء لاہور سے ۔۔

0