اوروں سے ترکِ مراسم کرتے
عشق میں خود کو مُلازم کرتے
میرا انداز گفتگو کیا ہے ؟
لہجہ تم بھی تو ملائم کرتے
مشق ناز ہوا کرے مجھ پر
کم تھے ، جتنے بھی مظالم کرتے
کاش آغوش میں جو اگر پاتے
کچھ عجب اپنا ہی تصادم کرتے
نبض ڈولتی یا پھرتی رہی میری
ربط ہوتا اگر تو تلاطم کرتے
یوں حسَیں لب دِکھے ہیں مجھے تیرے
ہونٹ کیسے ابھی کہ مزاحم کرتے
مست کاشف ہے ، خیر کہاں باقی
بے خودی ناچ آج دما دم کرتے

0
54