اوروں سے ترکِ مراسم کرتے |
عشق میں خود کو مُلازم کرتے |
میرا انداز گفتگو کیا ہے ؟ |
لہجہ تم بھی تو ملائم کرتے |
مشق ناز ہوا کرے مجھ پر |
کم تھے ، جتنے بھی مظالم کرتے |
کاش آغوش میں جو اگر پاتے |
کچھ عجب اپنا ہی تصادم کرتے |
نبض ڈولتی یا پھرتی رہی میری |
ربط ہوتا اگر تو تلاطم کرتے |
یوں حسَیں لب دِکھے ہیں مجھے تیرے |
ہونٹ کیسے ابھی کہ مزاحم کرتے |
مست کاشف ہے ، خیر کہاں باقی |
بے خودی ناچ آج دما دم کرتے |
معلومات