خود شناسی ہمیں جلانے لگی |
خود فریبی سی پاس آنے لگی |
عشق میں ڈوب سا گیا ہوں میں |
اور قسمت جو منہ چڑانے لگی |
کب رہا ہوں میں تجھ سے یار جدا |
جاں اچانک مگر ٹھکانے لگی |
تم مری روح کا ہی حصہ تھی |
دیکھو تم کیسے اب جتانے لگی |
سچ اگر کہہ بھی دوں سنو گی کیا؟ |
اک انا تھی، جو آزمانے لگی |
نخل امید پھر ہرا ہو گا |
کوئی حسرت کہ سر اٹھانے لگی |
آج موسم بھی تیری یاد کا ہے |
باغ دل میں بہار چھانے لگی |
عشق اک خودکشی لگے کاشف |
کیسے آوارگی پھرانے لگی |
بحر : خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع |
وزن : فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
معلومات