عشق ہستی میں کیسی چارہ گری
عالمِ مستی کی ہے سودا گری
کچھ کرے شاعری کہ آہ گری
پھر نہیں پلٹی، ایسی کاری گری
نازکی مت گلاب سے چھینو
خاص کی ہے کمال شیشہ گری
برکھا رت میں بھگوۓ یہ ساون
من کو سوجھی نئی سی اوج گری
کیوں رہا کچھ گریز سا کاشف
اس نے کی مجھ پہ ایسی جادو گری
------------------------------
بحر : خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
وزن : فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

0
307