وہ سب اس کمرے میں ایک بستر کے اردگرد بیحد اداس چہرہ لئے موجود تھے ۔بستر پر ایک بوڑھا شخص آنکھیں بند کیے ا ُکھڑی سانسیں لے رہا تھا ۔لگتا تھا کہ اس کا آخری وقت آ چکا ہے ۔اچانک اس نے اپنی آنکھیں کھولیں ۔اپنے پورے خاندان کو گردن گھما کر دیکھا ۔بیوی ، بچے ، بیٹے بیٹیاں عزیز و اقارب سب وہیں تھے ۔مگر اس کی آنکھیں کسی کو کھوج رہی تھیں ۔کسی انجان خلا میں دیکھ رہی تھیں ۔اس کی بیوی آگے بڑھی ۔اور آہستہ سے اس کا تکیہ درست کیا ۔گردن کو سہارا دیا ہی تھا کہ بوڑھے کے لب ہلے ۔وہ ہولے سے کچھ بڑ بڑ ا یا ۔آواز نحیف تھی تو کوئی نہیں سمجھا ۔سب آگے کو جھکے ۔کہ شاید آخری وصیت کر نے لگا ہے ۔تبھی بوڑھا ذرا اونچی آواز میں پھر بولا ۔
" سگرٹ " سب یہ سن کر حیران ہو گئے ۔" سگرٹ " سب نے بے یقینی کے عالم میں دہرایا ۔
" ہاں ۔مجھے ایک سیگرٹ دو ۔میں ایک کش لگانا چاہتا ہوں "
سگرٹ پیش کیا گیا ۔وہ کہنیوں کے بل اٹھا ۔سگرٹ سلگایا اور ایک لمبا کش لیا ۔پھر دھواں ہوا میں پھینکا ۔ایک مرغولا سا بنا جو دائرہ کی شکل اختیار کر گیا ۔بوڑھا داد طلب نظروں سے حاضرین کو دیکھنے لگا ۔ماحول کی ٹینشن ختم ہو چکی تھی ۔سب کے چہروں پر مسکراہٹ تھی ۔ایک آدھ تو کھسیانی سی ہنسی بھی ہنس رہے تھے ۔وہ بھی مسکرایا ۔مردانہ وجاہت اس کے چہرے سے مترشح تھی ۔پچاس پچپن کی عمر رہی ہو گی ۔مگر ہاتھ پیر مضبوط تھے ۔
" میں ٹھیک ہوں " اس نے ہاتھ اٹھا کر کہا اور ریمورٹ پکڑ کر ٹی وی آن کر دیا ۔" جاؤ تم لوگ آرام کرو " ایک ایک کر کے سب کھسک لئے ۔ کمرے میں بوڑھا اور اس کی بیوی رہ گیۓ ۔اس کی بیوی خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی ۔
"آخر آپ باز کیوں نہیں آتے " بیوی نے شکوہ کیا ۔
" کیوں جی ۔میں نے ایسا کیا کر دیا " اس کی نظریں بدستور ٹی وی سکرین پر تھیں ۔بیوی نے ایسے دیکھا جیسے کہ رہی ہو کہ یہ شخص سدھرنے والا نہیں ۔
" بھئی آج ذرا جوگنگ کر لی تو شاید سانس چڑھ گیا تھا ۔تم لوگ تو رائی کا پہاڑ بنا لیتے ہو " اس کے انداز میں بے فکری تھی ۔
" اللّه توبہ ۔آج تو ڈرا دیا آپ نے ۔مجھے توپہلے سے شک تھا کہ آپ ایکٹنگ کر رہے ہیں ہمیشہ کی طرح ۔بڑی بوا تو بکرے کی قربانی دینے لگی تھیں ۔آخر آپ یہ سب کیوں کرتے ہیں ؟" بیوی زچ ہو کر بولی ۔
کیوں کہ میں دل سے ابھی بھی زندگی سے لطف اندوز ہوتا ہوں ۔ابھی میرا وقت نہیں آیا ۔" بوڑھے نے سیگرٹ کو ایش ٹرے میں کچل دیا ۔
" جانتی ہو ؟ ابھی خواب میں اس کو دیکھا میں نے "
" اس کو کس کو ؟ " اس کی بیوی نا سمجھی میں بولی ۔بوڑھا ہنسا ۔
" ارے ۔۔۔اسی کو "
بیوی سمجھ گیئی " اچھا ۔وہ۔ ۔۔پھر کیا ہوا ؟ "
" کچھ نہیں ۔میں کچھ کہنے لگا ہی تھا کہ آنکھ کھل گیی " بوڑھا مایوس لگ رہا تھا ۔بیوی نے سر پکڑ لیا " ایک تو میں اس سے بہت تنگ ہوں "
" تنگ تو میں بھی ہوں مگر خواب تو بے ارادہ ہوتے ہیں ۔انسان بیچارہ کیا کرے " اس نے معصوم سی منطق پیش کی ۔
" چلیں ۔میں آپ کا کھانا لاتی ہوں۔ کسی نے صحیح کہا ہے کہ پہلی محبت نہیں مرتی ۔آخری دم تک ساتھ رہتی ہے " ا س کی بیوی کے لہجے میں تاسف تھا جلن تھی ۔وہ یہ کہ کر اٹھ گیئی ۔
" آخری دم کے بعد بھی رہتی ہے ۔پہلا سگرٹ ، پہلا عشق کبھی نہیں بھولتا " بوڑھا دل کھول کر مسکرایا ۔بیوی نے مڑ کر دیکھا مگر کچھ کہے بغیر چلی گیئی ۔بوڑھا دیکھ تو ٹی وی رہا تھا مگر اس کے چہرے کے تاثرات اس کے خواب کے منظر کو من ہی من دہرانے کی صاف صاف چغلی کھا رہے تھے ۔ٹی وی پر عشق مرشد کی آخری قسط چل رہی تھی ۔
معلومات