اک عرصہ سے مجھے تم سے محبت ہے |
اب جان بچانے کو کچھ بچا حیرت ہے |
مانا، تیرے عشق میں خواری ملی ہے |
محبت میں کیسی خود داری، فرقت ہے |
کبھی عزت نفس جب مجھ کو کچوکے دے |
اسے بتایا کہ قوائد عشق میں اکثر ذلت ہے |
یہ دنیا کے کام، یہ روزگار ، یہ کاروبار ہر پل |
ہمیں کیا ؟ مست ہیں! ہمیں کونسی فرصت ہے |
تمھیں سوچ سوچ کر بڑھتا ہے فشار خون جانم |
کاشف تیاگ دے سب، وہ ہے، یہی غنیمت ہے |
شاعر : کاشف علی عبّاس |
معلومات