مجھے عشق جب علی ولی کا ہے بے پناہ
کریں مشکلات سامنا مشکلِ کُشا
کبھی روندا در، کبھی ہے فاتِح بدر بنا
مجاہد ہے اک فقط علی مشکلِ کُشا
عجب وارِ عمرُو خندقِ جنگ میں کہ واہ
اٹھی غیب سے صدا علی مشکلِ کُشا
زبردست اتنا حملہ مرحب شِگا فتہ
بدن گویا کہتا تھا علی مشکلِ کُشا
کسی نے نہ ایسا تھا سُنا مسجدِ کُوفہ
سلونی کا نعرہ بس علی مشکلِ کُشا
نہ کاشف تُو اُن سے پَل جدا کیا کبھی رہا؟
خدا حُب میں ہی اٹُھا علی مشکلِ کُشا
---------------------------------
بحر :طویل مثمن مقبوض
شعر کا وزن: فَعُولن مفاعِلن فَعُولن مفاعِلن
------------------ ------------------
کاشف علی عبّاس
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ©

0
112