عرض یہ ہے مجھ پر اچا نک  حملہ ہو گیا ہے ۔ یکایک چاروں طرف سے بھیانک اور  خوفناک ٹرولرز اور خطرناک میمرز نے مجھ پر سوشل یلغار کر دی ہے ۔میرے انباکس پر چڑ ہائی کر دی ہے ۔تنقیدی پیغامات کا تانتا بندھ گیا ہے ۔جیسے یہ کیا ہے جی ؟ یہ کیوں ہے جی ؟ مریں ہمارے دشمن ہم کیوں مریں ۔تم مرو ۔۔۔وجھہ صرف یہ تھی کہ میری پچھلی تحریر کا عنوان تھا * کمال کی پانچ کتابیں جو مرنے سے پہلے پڑ ھیں * تو شاید انھیں مرنے سے ڈر لگتا ہے یا شاید جہنم کا خوف ہے تو بہرحال اب اس نئی لسٹ کا عنوان ہے "وہ پانچ کتابیں جو آپ جنت جانے سے پہلے پڑھ لیں " اب خوش ہو رذیل ٹرولرز ؟ ہاں ہاں خوش ہی ہوں گے ۔


تو پہلی کتاب ہے علی پور کا ایلی اور جھونگے میں "لبیک " بھی شامل ہے ۔ممتاز مفتی جیسا کوئی نہیں لکھ سکتا ۔ شہزاد کا کردار ایک رنگین دلنشیں ادبی معرکہ ہے ۔ مرزا رسوا کی امراؤ جان ادا اور ڈپٹی نظیر احمد کی اکبری اصغری سے کسی طور کم نہیں۔ منشی پریم چند کے افسانوں  اور خاص طور پر ان کے شہرہ آفاق ناول *شطرنج * میں جو ٹکسالی قسم کا انداز بیان ہے اسی میں تھوڑا سا منٹو اور کرشن چندر کا مکسچر ہو تو نتیجہ علی پور کا ایلی اور ٹین کا آدمی نکلتا ہے ۔جو ايلی کے سر پر سوار تھا ۔شیزاد سے اس کی شادی ٹر وا کر ايلی کا عشق ممنوع ہے ۔جو مفتی کی دوسری کتاب "ا لکھ نگری " میں مکمل ہوتا ہے ۔عشق ہے صاحب شادی شدہ بچوں والی سے ہو گیا ہے اور اس کو سابقہ شوہر بھلا کر اپنا بنا کر ہی ایلی دم لیتا ہے ۔ یہ اردو ادب کا شہکار ناول ہے ۔

دوسری کتاب ہے جانگلوس اور خدا کی بستی از شوکت صدیقی ۔ جانگلوس میں جو ایڈونچر ہے اور تھرل ہے وہ شاید ہی کہیں ملے۔ یہ ptv پر چلا مگر بین کر دیا گیا تھا ۔

پھر منٹو راما اور منٹو باقیات اور منٹو نامہ شامل ہیں۔ سعادت حسن منٹو مرے پسندیدہ افسانہ نگار ہیں ۔ان کا قلم تلوار کی طرح چل کر قاری کے دل و دماغ پر گہرے گھاؤ لگا دیتا تھا ۔ منٹو ایک ایسا جینیس تھا جس پر فحش نگاری پر مقدمات چلے ۔کالی شلوار ، ٹھنڈا گوشت پر جرمانے ہوۓ مگر منٹو ڈٹا رہا ۔وہ اسکاچ وسکی کے پیگ سوڈا ڈال کر پیتا رہا اور اس ننگی تہذیب کو چولی پہنانے سے انکار کرتا رہا۔ کیوں کہ بقول اس کہ وہ افسانہ نگار تھا درزی نہیں ۔آج سب منٹو کا فن ، ادبی محاسن اور افسانہ نگاری میں بلند مقام کے معترف ہیں ۔منٹو ادب کا بادشاہ تھا اور رہے گا ۔وہ اردو ادب کا d.h.lawrence اور Narbakov ہے ۔

اور پھر آتے ہیں جناب عزت ماب نوبل انعام یافتہ  پیلو کوہلو ۔۔۔دی بیسٹ رائٹر ۔الکیمسٹ ہو یا فریدہ ان کے ناولز کامل اور بیسٹ سیلر رہے ہیں ۔اگرچہ گارشیا مارکیز ( تنہائی کے سو سال ) اور خالد حسینی ( کائٹ رنر ) بھی پیچھے نہیں مگر یہ کوہلو ہی تھا جس کے ناولز نے مجھے ہیجان میں مبتلا کر دیا ۔ آپ اس کی انوکھی کہانی اور داستان گوئی سے متاثر ہوۓ بغیر نہیں رہ سکتے ۔

اب رخ کرتے ہیں میری پسندیدہ سنجیدہ رنجیدہ دیدہ وغیرہ مصنفہ محترمہ عمیرہ احمد کی طرف جیسے پیر کامل مات زندگی گلزار ہے میری ذات زرہ بے نشان سب ہٹس ہیں ۔ان کے ٹائٹلز فیض کی نظموں سے مستعار ہوتے ہیں اور فیض کا کون فین نہیں ۔جو کوۓ یار سے نکلے تو سوۓ دار چلے  اور آپ کو پتا ہے کہ نمرہ اور عمیرہ آپس میں بہنیں ہیں سگی نہیں ادبی بہنیں ہیں ۔

بات کے آخر میں ۔۔۔۔ہارڈی کا ٹیس ، آسکر وائلڈ کا امپارٹنس آف بینگ ارنسٹ ، شیکسرپئر کا ہیملٹ اور میرا زیر طبع ناول " تاکن "جو جلد مارکیٹ میں آ رہا ہے  ضرور پڑھنا ۔اچھا یاد سے ۔ 

میں نے اپنا ناول شامل کر کے آپ کو بتایا ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس ۔۔۔میری تحریر میری مرضی جیسے میرا جسم میری مرضی !!!!


تحریر : کاشف علی عبّاس 








108