کل قسمت شومئی تھی زحمت کے لمبے سائے تھے یونہی اورنج لائن جو میاں حکومت کا ایک خوبصورت تحفہ ہے تو اس پر سیر کا دل چاہا۔تو علی ٹاون اسٹیشن سے سفر کا ٹھنڈا آغاز کیا chiller اے سی نے بلکل چل کر دیا uet اترا اور شالا مار باغ کی طرف رخ کیا ۔ وہاں بیرونی دیوار کے ساتھ ایل ہاکر ڈائجسٹ فروخت کر رہا تھا میں نے جلتا سیگریٹ بھجایا اور اسے وقت گزاری کی خاطر خرید لیا ۔ مگر صاحب جونہی اسے کھولا مجھے 440 وولٹ کا جھٹکا سا لگا آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گیئیں پورس کا ہاتھی بھی ایسے بگٹٹ نا بھاگا ہو گا جیسے میرا بھاگنے کا من ہوا ۔۔۔حلق خشک ہو چکا تھا کیوں کہ سامنے وہ تھی ۔۔۔جی ہاں وہی ۔۔۔یعنی میری پسندیدہ مصنفہ عمرہ احمد ۔۔۔۔پیر کامل سے مات کیا کیا اچھے ناول انھوں نے لکھے تو اس سمے من باغ باغ ہو کر شالا مار باغ ہو گیا۔ چند صفحات پڑھے پھر سوچا عمیرہ احمد کی کہانی آرام سے پڑھنی چاہیے تو اس دوران میں ٹکٹ لیکر باغ میں شاہ جہاں کے اس خوبصورت گارڈن میں پرویش کر چکا تھا ایک رومانوی درخت کے نیچے ریڈ بل اور گولڈ لیف کے کش لگاتا چھاؤں میں سکون سے اگلے صفحے پلٹا ہی رہا تھا کہ دوسرا حادثہ ہو گیا اب وہ بھی سامنے تھی جی ہاں میری دوسری پسندیدہ رائٹر محترمہ سمرہ حمید آہ یارم آذر اور عا لین کا یارم وہ وہ کتنی اچھی رائٹرز ایک ساتھ سلسلہ وار ناولز کے ساتھ ایک ہی جگہہ واہ میں نے زبان سے پٹاخہ سا چلا یا اور تبھی وہ بھی آ گیئی مرا دل بری طرح سے دھڑکا سر سے پاؤں تک بجلی سی کوند جائے جلوہ حسن یار کیا خوب تھا وہ سروق کی ماڈل اتنی حسین لگی کہ دھوئیں کا مر غولا میرے دل کا چکر کاٹنے لگا ۔ سوچا گھر پہنچ کر آرام سے ہی اتنی شاندار کہانیوں کو پڑھوں گا خطوط اچھے اور ٹوٹکے لاجواب تھے (باقی کل )
معلومات