یہ حملہ عشق کا ہے جان لیوا
تلِ پانو دِکھا ہے جان لیوا
مقدّر مستی میں، بستی بدن میں
ارے پردہ اُٹھا ہے جان لیوا
کہاں چھپ لو گے تم؟ سوچو ذرا اب
کہ عُریاں سی ادا ہے جان لیوا
سنو دق ہوتے ہو؟ کیوں تنگ ہو کر؟
یہ لب اُف نا ملا ہے جان لیوا
ہو سر سے پیر تک تم اک نشہ بس
ابھی مے مت پلا ہے جان لیوا
تری یادوں میں ڈوبے کیوں بچیں گے؟
ذکر تیرا چھڑا ہے جان لیوا
گھڑی ساون میں تم بھیگو مگر ہاں
ذرا زلفیں اُڑا ہے جان لیوا
اسے ہم نے بہت سوچا نہ پایا
کہ کاشف بھول جا ہے جان لیوا
-----------------------
بحر: ہزج مسدس محذوف
وزن : مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن

1
84
کاشف بیٹے آج کل سچا عشق کون کرتا ہے۔ آپ بیٹے صرف شاعری کی حد تک عشق کرتے ہو ۔ حقیقت ہماری زندگی سے بہت مختلف ہے ۔ آپ نے کسی سے شاید سچا عشق کیا ہی نہیں ۔خیر سچا عشق بہت تکلیف دیتا ہے ۔ میں اس تکلیف سے گزر چکا ہوں ۔
باقی بیٹے آپ اچھے شاعر ہیں ۔

0