آ گلے لگ جا غم ہستی
شے بچی بس کیا دم بستی
آنسو آتے ہیں آنے دے
دکھ میں الگ سی جم مستی
برسوں برسوں راہ تکی تھی
جلتے جلتے شمع بھی بٌُھجتی
کیا جو نوشِ جاں لگ ہی گیا
بات کہ چل نکلی کہاں رُکتی
نا بن سکے گی میری تیری
کاش کہ اچھی ہوتی تو بنتی
دل پر مت لے کاشف نے کی
عشق گردی میں پِھرتی رہتی
------------------------
بحرِ؛ ہندی/ متقارب مربع مضاعف
وزن :
وزن : فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن
شاعر: کاشف علی عبّاس
© 2023 جملہ حقوق بحق شاعر محفوظ©

0
54