کیا تم نے دیکھا؟ کیا تم نے سمجھا؟
کہ تمھارے چاہنے والوں نے تم سے کیا سلوک کیا؟
کیا تم نے دیکھا؟ ان گمنام لوگوں کو تم نے پہچان دی
ان کو کوئی نا جانتا تھا۔ تمہارے کندھے کے سہارے یہ نامور بنے -
آج یہ تمہارا ذکر تک نہیں کرتے ۔ تمہاری بات تک نہیں کرتے ۔ تمہارا احسان نہیں مانتے۔ کیا تم نے دیکھا ؟
کیسے اب یہ تمھارے مقابلے میں ہیں ۔
کیا تم نے سیکھا؟
تم نے جن سے محبت کی ۔انہوں نے وقتی فائدہ اٹھایا اور تمھیں ٹھکرا دیا ۔
اور جن سے تم نے بلا وجہہ دشمنی کی ، وہ آج بھی تمھارے خیر خواہ ہیں ۔ کیا تم نے سمجھا ؟
یہی زندگی کی سیکھ ہے تو کیا تم نے سیکھا ؟ اور کیا تم نے دیکھا ؟
شاعر : کاشف علی عبّاس

0
40