میری محبوبہ کی ادائیں بہت
تو چلو اور اپسرائیں بہت
خستہ حالی میں ہوں کھڑا رہا کیا؟
نا اُڑا، گو چلیں ہوائیں بہت
نام کیا ہے ؟ کسے پڑی ہے یہاں؟
لو سنو ہیں کہ دلربائیں بہت
عشق گر چیز ہے بُری تو نہ کر
جا بجا بکتی ہیں وفائیں بہت
رزق اب کیوں مرا نہیں رکتا؟
نیم شب کیں میں نے دعائیں بہت
کیا عجب راستے کہ لب منزل
روزبے جرم بھی سزائیں بہت
پوچھتے کیا ہو؟ چاہتے کیا ہو ؟
غم چھپانے کو مسکرائیں بہت؟
نقش دل پر کوئی تو کاشف ہے
نام جاتا نہیں، مٹائیں بہت
شاعر : کاشف علی عبّاس

0
70