دھیرے ملتی ہے آسانی مگر کیوں
جلدی بیتی ہے جوانی مگر کیوں
تم جو کہتے رہے، ہم جو سنا کیے
بنتی ہے وہ پریشانی مگر کیوں
اوروں کی آگ سے جلنا عجب سہی
ہر باری کی یہ نادانی مگر کیوں
لوگوں کو چھوڑو، ان کا ہے عجب چلن
برہم مخلص پہ ہیں جانی مگر کیوں
کاشف پہلو میں غم، آنکھوں میں دم ابھی
قسمت کو اب شرم آنی مگر کیوں

0
98