جو ظلم کرنے میں یوں کسی پر گیا وہ تُل ہے تو کچھ کروں میں
|
جو بالمقابل ہوا خدا کے گیا وہ رُل ہے تو کچھ کروں میں
|
اداس راتوں میں نیند آئے تو خواب اس کو خراب کر دیں
|
خموش لمحوں میں دل کی دھڑکن کا شور و غُل ہے تو کچھ کروں میں
|
خزاں کے بعد اب بہار آئے کِھلیں پھر اک بار گُل چمن میں
|
ہزاروں پھولوں کو میں نے اب تک جو کھو دیا ہے تو کچھ کروں میں
|
|