| تُو ہی محراب ہے تو مری سجدہ گاہ |
| تُو ہی قبلہ مرا تیری جانب نگاہ |
| تیرے دیدار کی وصل کی تھی جو چاہ |
| اس لیے ڈھونڈ لی دل کی دنیا میں راہ |
| جاں لٹا دی ہے راہِ طلب میں اگر |
| میری منزل ہے اخلاص کی بھی گواہ |
| تھی خبر اپنا جلوہ دکھائے گا وہ |
| اپنی آغوش میں دے گا مجھ کو پناہ |
| عشق کی راہ میں ہوش رکھنا محال |
| آگ میں کود کر بھی بچائے یہ جاہ |
| پیار کرنے سے تو زندگی ہو عطا |
| عشق سچا تو کرتا نہیں ہے تباہ |
| ہجر میں بھی وفا کا ہے جلتا چراغ |
| روشنی میں مسافر کو ملتی ہے راہ |
| خاک میں جا کے سوئیں گے اک دن سبھی |
| پوچھے جائیں گے کیا کیا کئے تھے گناہ |
| وقت آتا ہے سب ذات مٹ جاتی ہے |
| کاسہ لے کر کھڑے اس کے در پر ہوں شاہ |
| ایک دن پیش ہوں گے خدا کے حضور |
| جان جاتے یہ پہلے ہی سب کاش آہ |
معلومات