یاد اُس کی ستاتی رہی رات بھر
نیند پھر آتی جاتی رہی رات بھر
میں تھا کمرے میں تنہا ہوا رات بھر
بات اُس کی سناتی رہی رات بھر
چاندنی بھی جو نکلی خفا سی لگی
دل کی دنیا جلاتی رہی رات بھر
خواب خود ہی بکھرتے سنورتے رہے
خامُشی منہ چڑاتی رہی رات بھر
ذہن میں ایک چہرہ مسلسل رہا
آنکھ نقشے بناتی رہی رات بھر
کیا کہوں شام ڈھلتے ہی دل بجھ گیا
تیرگی مسکراتی رہی رات بھر
ذکر تیرا زباں پر یوں جاری رہا
صرف تسبیح گاتی رہی رات بھر
ایک تاریک سایہ سا دل پر رہا
روشنی ٹمتماتی رہی رات بھر
سانس آتی رہی اور جاتی رہی
آس دل کو دلاتی رہی رات بھر
کاش طارق مرا دکھ سمجھ لیتا وہ
جس کی آواز آتی رہی رات بھر

0
1