دل کا ہر گوشہ ہی تیرے عشق کا اعجاز ہے |
روح کے صحرا میں تیری یاد کی آواز ہے |
ہجر کی راتوں میں ہے تیری نظر نُورِ ہُدیٰ |
وصل میں تیری طرف دل مائلِ پرواز ہے |
میں ہوں فانی، تو ہے باقی، ہے ازل کا فیصلہ |
میرا ہونا کب تری تخلیق کا آغاز ہے |
درد کی صورت ملا راحت کا اک دریا مجھے |
حسن کا یہ بھی کرم ، میرے لئے اعزاز ہے |
جسم مٹی، دل کا مرکز ، تیری ذاتِ لازوال |
زندگی کا ہر نفس ، رحمت کا اک انداز ہے |
خاک ہو کر بھی ترا جلوہ مہکتا ہے یہاں |
دل کے صحرا میں ترا گلشن مرا ہمراز ہے |
میں فقیرِ بے نوا، تیری نظر کا منتظر |
میرے خالی ہاتھ میں تیرا دِیا ہی ساز ہے |
چشمِ جاناں میں جو دیکھا ایک پل کا آئنہ |
اُس نظر کا آئنہ فی ذاتہٖ *طرّاز ہے |
تُو ہی ساقی، تُو ہی مے، تُو ہی شرابِ بے بدل |
میرے ہر حرفِ دعا کا تُو ہی تو دمساز ہے |
عشق طارقؔ ہے عبادت ، عشق ہی ایماں مرا |
میرے اندر جو دھڑکتا ہے ، ترا انداز ہے |
*طرّاز : سجاوٹ ، امتیازی لباس یا نشان |
معلومات