ذکرِ وصلِ یار سے دل میں اٹھی شوریدگی |
ہجر کے موسم میں آتی ہے نظر نم دیدگی |
پوچھتے ہو کیا سبب چہرہ اتر جانے کا ہے |
تیرا غم ہے تیری یادیں باعثِ رنجیدگی |
جب کبھی پندار ٹوٹا ہے سمجھ آئی ہمیں |
زندگی نے دکھ دئے تو آ گئی سنجیدگی |
تیرا چہرہ سامنے آ کر کرے تسکینِ دل |
ہم پہ بیداری میں بھی طاری رہے خوابیدگی |
اب کے آثارِ بہاراں ہم کو بھی آئے نظر |
دشت میں خارِ مغیلاں پر بھی ہے روئیدگی |
آسماں سے آشنا طارق ہوئے ان کے سبب |
ہے سکھائی امتحانوں نے ہمیں بالیدگی |
معلومات