| مہمان کے قدموں کو ، کوئی روک رہا ہے |
| مہمان نوازی کے لئے دل تو بچھا ہے |
| اک ہجر کی تکلیف بھی دیکھی تھی ، مگر اب |
| فرقت کا جو غم ہے ، بڑی مشکل سے سہا ہے |
| اس کو بھی تو ملنے کا تمہیں ، شوق تھا لیکن |
| حالات کے ہاتھوں کوئی مجبور ہوا ہے |
| تڑپے گا تو ملنے کو چلا آئے گا خود ہی |
| وہ جس کے مقدّر میں لکھی تیری لقا ہے |
| مانا کہ بہت لوگ مرے دل میں بسے ہیں |
| چاہت جو تری ہے تو وہ ان سب سے سَوا ہے |
| اے کاش کہ الفاظ میں ڈھل سکتی محبّت |
| شیرینئ جذبات میں ہر حرف رچا ہے |
| لیکن مجھے پیارا ہے وہی سب سے ہے پیارا |
| میرے لئے جس نے تجھے محبوب کیا ہے |
| طارِق تجھے حالات نے صیقل کیا ، تب ہی |
| عِرفان یہ پایا کہ ، ترا زندہ خدا ہے |
معلومات