میں نے پوچھا کون ہے تُو خواب میں آیا ہے کیا
تُو ہے میری شکل و خُو پر تُو مرا سایہ ہے کیا
تیری جانب چل رہا ہوں میں تجھے جانے بغیر
تجھ سے میرا کچھ تعلُّق ہے تو اپنایا ہے کیا
تُو ہی منزل تُو ہی رستہ تُو ہی پَل تُو ہی ازل
پڑھ رہا ہوں جو سبق وہ تُو نے پڑھایا ہے کیا
دل میں تھا اک درد اور آنکھوں میں جلتا تھا دیا
میں نے پوچھا کیا یہ تُو ہے میرے پاس آیا ہے کیا
عشق کو پانے کا رستہ خود کو کھونا ہی تو ہے
میں نے خود کو کھو دیا ہے تجھ کو جتلایا ہے کیا
میں نے اُس کو چاہ کر بھی خود کو تنہا ہی رکھا
وہ جو آیا بھی تو بولا تُو نے ٹھکرایا ہے کیا
میرے ہونٹوں پر رہی چپ دل میں اک طوفان تھا
میں نے جو کچھ بھی کہا وہ تُو سمجھ پایا ہے کیا
جب وصالِ یار کی شب تھی چمن بیتاب تھا
پھول گو خاموش تھے خوشبو کو پھیلایا ہے کیا
صبر کر یہ ہجر کا موسم محبت کا ہے رنگ
دل نے اشکوں سے لکھا آنکھوں نے ٹپکایا ہے کیا
میں نے پوچھا اُس سے طارق تُو مرا محبوب ہے
مسکرا کر دیر تک دیکھا تو فرمایا ہے کیا

0
8