میری ہر اک یاد اسی کی ذات سے جب وابستہ ہے |
بھول بھی کیسے پاؤں اس سے دل میرا پیوستہ ہے |
کوئی رُت بھی تنہائی کے درد کو دور نہیں کرتی |
پت جھڑ کے موسم سے بڑھ کر ہجر کا موسم ڈستا ہے |
شاخ سے توڑ کے پھول دیئے ہیں کسی نے میرے ہاتھوں میں |
ہجر کی ایک کہانی ہے گو کہنے کو گلدستہ ہے |
مجھ کو حکم ہے چلتا جاؤں جب تک منزل مل جائے |
اس کے گھر کو جانے والا رستہ گو یخ بستہ ہے |
اس رستے کے عادی ہو گئے چلتے چلتے پاؤں بھی |
سوچ رہا ہوں منزل میری شاید تیرا رستہ ہے |
احساں اس کے اتنے سارے اس پر حسن کا پیکر وہ |
جان نچھاور کردے طارِق دل کا سودا سستا ہے |
معلومات