| جانے کیوں ہم سے وہ بیزار نظر آتے ہیں |
| سب سے جو کرتے ہوئے پیار نظر آتے ہیں |
| چیر کر دل نہیں دیکھا ، انہیں مخلص سمجھوں |
| پیار کا کرتے جو اظہار نظر آتے ہیں |
| منتخب ہونے کے جو اہل نہیں تھے ٹھہرے |
| جیت کے پہنے ہوئے ہار نظر آتے ہیں |
| ابجدِ عشق سے واقف نہیں دیکھو ان کو |
| پیار کرتے وہ ریا کار نظر آتے ہیں |
| خود بخود دیں کے معلّم جو بنے پھرتے ہیں |
| کیا تمہیں صاحبِ کردار نظر آتے ہیں |
| سانس لینا بھی ہمارا ہوا دُو بھر ان کو |
| کیا شریفوں کے یہ اطوار نظر آتے ہیں |
| ہے سفر سچ کا جو درپیش تو ڈرنا کیسا |
| وہ جو حق پر ہوں سرِ دار نظر آتے ہیں |
| ناخدا پر نہیں کرتے ہیں توّکل رب پر |
| وہی بیڑے تو ہوئے پار نظر آتے ہیں |
| دھیرے دھیرے ہوئے پہلے سے نمایاں طارقؔ |
| خوب اب عشق کے آثار نظر آتے ہیں |
معلومات