ہر گھڑی دل میں اضطراب نہ تھا |
تجھ کو کھویا تو پھر حساب نہ تھا |
تجھ پہ کیسے نہ دل یہ آ جاتا |
حسن دیکھا ترا ، جواب نہ تھا |
جب بھی تشنہ تھا دشت میں تنہا |
تیرا چہرہ کبھی ، سراب نہ تھا |
میں نے چھوڑا نہیں یقیں تجھ پر |
ہاں نصیب اپنا ، بے نصاب نہ تھا |
چپ کی زنجیر ، بن گئی آواز |
ورنہ یہ درد بے خطاب نہ تھا |
اک نظر نے فسانے کھولے سب |
ورنہ میں صاحبِ کتاب نہ تھا |
نفس کی خواہشوں نے دور کیا |
تیری قربت میں یوں حجاب نہ تھا |
دل کی دنیا میں تھا فقط تُو ہی |
اور میں اس قدَر خراب نہ تھا |
عشق حد سے گزر گیا تھا جب |
میرے سجدے میں کچھ ثواب نہ تھا |
سچ بتا بھیجنے کو دنیا میں |
کیا میں تیرا ہی انتخاب نہ تھا ؟ |
میں نے طارقؔ بتا دیا تجھ کو |
جو ملا ، میرا اکتساب نہ تھا |
معلومات